Khowish Ka Kunwan Urdu life changing story
Khowish Ka Kunwan Urdu life changing story

خو ا ہش کا کنو اں
کسی گا ؤ ں میں پہا ڑی کے نیچے ایک چشمہ بہتہ تھا۔ اُسی پہا ڑی کی چوٹی پر ایک پر انا ٹو ٹا پھو ٹا سا کنو اں تھا جس کی دیو اریں لکڑی کی تھیں اور جو عرصہ دراز گزر جا نے سے بہت بو سیدہ ہو چکی تھیں۔
اُس کنو یں کے سا تھ ہی ایک لکڑی کی با لٹی رکھی ہو ئی تھی۔ صرف ایک چیز جس نے اس پرانے کنو یں کو سب کا مرکز نظر بنا یا ہوا تھاوہ اس کنویں کی دیو ار پر کھد ے ہو ئے تین الفا ظ تھے جو بہت سا وقت گز ر جا نے کی وجہ سے بہت د ھند لے ہو چکے تھے، ( Urdu Story)وہ الفا ظ تھے:خو ا ہش کا کنو اں۔
ایک دفعہ کسی جو ان لڑکے کا وہا ں سے گزر ہو ا اور اسکی نظر کنویں پر درج اُن تین الفا ظ پر پڑی۔ یہ شخص طبعاً بہت مغرور اور لا لچی تھا۔ اس نے ایک نظر کنو یں کو دیکھا اور اِسے آزما نے کا سو چا کہ اگر سچ ہے تو میں ایک ہی با ر میں بہت سا مال یہا ں سے لے جا ؤں گا اور سکو ن کی شندگی گزا روں گا یہ سو چتے ہی اُس نے جلدی سے آنکھیں بند کر کے بہت سارا سو نا حا صل کر نے کی خو اہش ظا ہر کی۔
کچھ دیر بعد آنکھیں کھو ل کر اِردگِرد دیکھا تو وہا ں کچھ بھی نہ تھا۔ دل ہی دل میں اُس نے کنو یں کو بُرا بھلا کہا۔جا نے سے پہلے اُس نے ایک نظر کنویں میں جھا نکا تو یہ دیکھ کر بہت حیران ہو ا کہ سو نے سے بھرا ہو ا ایک بڑا سا بر تن، کنو یں میں تیر رہا ہے۔ وہ بہت خو ش ہوا اور اُس نے ہا تھ بڑھا کر برتن اٹھانے کی کو شش کی مگر ہا تھ اس گہرائی تک نہ پہنچ سکا۔پھر اُس قر یب پڑے ایک ڈنڈے سے سو نے کی ہا نڈی نکا لنے کی کو شش کی مگر نا کا م رہا۔اُس نو جو ان نے کئی با ر مختلف انداز سے وہ برتن اُ ٹھا نے کی کو شش کی مگر ہر با ر وہ نا کام و نا مُراد رہا، اُسے بہت غصہ آیا اور با لا ٓ خر وہ تھک تھک ہا ر کر کنو یں کو برا بلا کہتا وا پس لو ٹ گیا۔ اس ے جا تے ہی وہ سو نے سے بھرا برتن بھی پا نی کی سطع سے غا ئب ہو ( Motivational)گیا۔
کچھ دن بعد ایک دوسرے لڑکے کا اسی کنو یں سے گز ر ہوا۔اس نے بھی کنو یں پر کھد ے ہو ئے تین الفا ط (خو اہش کا کنو اں) پڑھے اور متجس ہوا کہمیں بھی اس کنو یں سے اپنی خو اہش ما نگ کر دیکھو ں کہ یہ پو ری کرتا ہے کہ نہیں۔ وہ نو جو ان سو چنے لگا کہ آخر میں کیا ما نگوں؟ اِس وقت کو ن سی چیز میری زند گی میں سے زیا دہ ضروری ہے؟ تھو ڑی سوچ بچا رکے بعد با لا ٓ خر اس نے آنکھیں بند کیں اپنی منگیتر کے لیے بہت قیمتی اور خو بصو رت ہیرے کی انگو ٹھی کی خو ا ہش ظا ہر کی جب آنکھیں کھو لی تو کنو یں کی سطع پر بہت قیمتی ہیرے کی ایک انگو ٹھی تیرتی نظر آئی۔
پہلے وا لے نو جوان کی طرح اس نے بھی ہا تھ بڑھا کر انگو ٹھی اٹھا نے کی کو شش کی مگر کا میا بی نہ ہو ئی۔ پھر درخت کی ایک ٹہنی سے بھی اس انگو ٹھی کو نکا لنے کی کو شش کی مگر بے سو د۔ اب یہ نو جوان سو چنے لگا کہ کس طرح وہاپنی خو ہش (ہیرے کی انگو ٹھی)کو حا صل کر سکتا ہے۔ یکا یک اس کے دما غ میں ایک خیا ل آیا اور وہ سمجھ گیا کہ اسے کیا کرنا ہے۔
وہ جلدی سے اٹھا اور کنویں کے ساتھ رکھی با لٹی اٹھا ئی اور پہا ڑی سے نیچے ندی کی طرف چل پڑا۔ ندی پر پہنچ کر اس با لٹی کوپا نی سے بھرا اور وا پس کنو یں پر پہنچ کر اس پا نی کو کنو یں میں ڈا ل دیا اور دوبا رہ ندی سے پا نی بھر نے چل دیا۔ اِ س طرح اس نو جوان نے پر انے کنویں کو پا نی سے بھرنا شروع کیا۔ جیسے جیسے کنو یں میں پا نی کی سطع بلند ہو تی جا رہی تھی ویسے ویسے اس کی خوا ہش قریب ہو تی جا رہی تھی۔
یہاں تک کے شا م ہو گئی اور بلا ٓخر وہ انگو ٹھی پانی کے سا تھ اتنی اوپر آگئی کہ نو جوان نے آسانی سے ہا تھ بڑھا کر وہ انگو ٹھی اٹھا لی واپس اپنے راستے پر چلا گیا۔ یہ خوا ہش کا کنو اں ہم سب کی زندگیو ں میں بھی مو جو د ہو تا ہے اور ہم سب اس میں مو جو د خو ا ہشات کو حا صل کر سکتے ہیں۔ جب ہم اپنا ہدف مقرر کر لیتے ہیں تو ہما رے مقصد کا حصو ل ممکن ہو جا تا ہے اور یہ مقصد کنو یں میں نیچے کم پا نی کے اوپر ہو تا جسے ہم دیکھ تو سکتے ہیں مگر وہ ہما ری پہنچ سے دور ہو تا ہے۔ ہم سے بہت سے لو گ پہلے والے نو جو ان کی طرح جلد اور آسان راستے سے اپنا
[ads4]
ہدف حا صل کر نا چا ہتے ہیں اور جب اس میں نا کا می ہو تی ہے تو ما یو س ہو کر اپنی خو اہش ختم کر دیتے ہیں اور واپس لوٹ جا تے ہیں۔ صرف وہی لو گ سچی کا میا بی حاصل کر پا تے ہیں جواس حقیقت کو سمجھ جا تے ہیں کہ زندگی کی خو ہش کا کنو اں کس طرح کا کا کر تا ہے اور اس کنویں سے اپنی خو اہش کا کا حصول ممکن ہے۔ کیو نکہ اپنی خو اہش تک پہنچنے کے لیے پہلے ہمیں کنویں میں کچھ ڈا لنا پڑتا ہے،
محنت کرنا پڑتی ہے، عقلمندی اور صبر سے کا م لینا پڑتا ہے۔ تب ہی جا کر محنت کا پھل صحیح حقدار کو ملتا ہے۔زندگی کی سُنت بھی یہی ہے کہ لینے سے پہلے دینا پڑتا ہے۔ اگر ہم زندگی کو مقصدیت، محنت، سچا ئی، لگن اور مستقل مزاجی دیتے ہیں تو جواباً زندگی ہمیں بھی کا میابی، سکون اورخود تو قیری دیتی ہے۔۔۔۔بالکل اسی طرح جیسے دوسرے نوجوان نے اس حقیقت کو سمجھا کہ اپنا مقصد اور خو اہش حا صل کر نے کے لیے پہلے کچھ ہمت، طاقت اور وقت صرف کرنا ہے، تب ہی وہ اپنی محنت کا پھل حاصل کر سکے گا۔